Wednesday, February 16, 2022

ummahat ul momineen

 اَلْحَمْدُ للہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 

    سرورعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہنآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی زوجیت کے شرف کی وجہ سے امہات المؤمنین کے لقب سے سرفراز ہوئیں،چنانچہ قرآن پاک میں ارشاد ِربانی ہے :

وَ اَزْوَاجُہٗۤ اُمَّہٰتُہُمْ  

ترجمہ کنزالایمان:اور اس کی بیبیاں ان کی مائیں ہیں(پ22،الاحزاب:6)

    امام ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ قول نقل کیاہے کہ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن حرمت میں مؤمنین کی مائیں ہیں اور مؤمنوں پراسی طرح حرام ہیں جس طرح ان کی مائیں حرام ہیں۔

 (الدرالمنثورفی التفسیرالمأثور،سورۃ الاحزاب،تحت الآیۃ:۶،ج۶،ص۵۶۶)

 علامہ زرقانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی تمام ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنھن یعنی جن سے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے نکاح فرمایا،چاہے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے وصال ظاہری سے پہلے ان کاانتقال ہواہو یاحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے وصال ظاہری کے بعدانھوں نے وفات پائی
ہو،یہ سب کی سب امت کی مائیں ہیں اورہر امتی کے لیے اس کی حقیقی ماں سے بڑھ کر لائق تعظیم وواجب الاحترام ہیں۔

 (شرح العلامۃ الزرقانی،المقصد الثانی،الفصل الثالث فی ذکر ازواجہ الطاہرات،ج۴،ص۳۵۶)

    قرآن پاک کی ان آیات مبارکہ سے بھی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کی بلند پایہ شان کا اظہار ہوتا ہے

وَمَنۡ یَّقْنُتْ مِنۡکُنَّ لِلہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ تَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِہَاۤ اَجْرَہَا مَرَّتَیۡنِ ۙ وَ اَعْتَدْنَا لَہَا رِزْقًا کَرِیۡمًا ﴿۳۱﴾ یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ

ترجمہ کنزالایمان:اور جو تم میں فرمانبردار رہے اللہ اور رسول کی اور اچھا کام کرے ہم اسے اوروں سے دونا ثواب دیں گے اور ہم نے اس کے لئے عزت کی روزی تیار کررکھی ہے اے نبی کی بیبیو تم اورعورتوں کی طرح نہیں ہو۔(پ۲۲،الاحزاب:31،32)
    ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کی تعداداور ان کے نکاحوں کی ترتیب کے بارے میں مؤرخین کا قدرے اختلاف ہے ۔مگر گیارہ امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہن کے بارے میں کسی کا بھی اختلاف نہیں ان میں سے حضرت خدیجہ اور حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا تو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے سامنے ہی انتقال ہوگیا تھا
مگر نو بیبیاں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی وفات اقدس کے وقت موجود تھیں۔
   ان گیارہ امت کی ماؤں میں سے چھ خاندان قریش کے اونچے گھرانوں کی چشم وچراغ تھیں جن کے اسماء مبارکہ یہ ہیں:

(۱) خدیجہ بنت خویلد (۲) عائشہ بنت ابوبکر صدیق (۳) حفصہ بنت عمر فاروق (۴)ام حبیبہ بنت ابوسفیان (۵) ام سلمہ بنت ابوامیہ (۶) سودہ بنت زمعہ

اورچار ازواج مطہرات خاندان قریش سے نہیں تھیں بلکہ عرب کے دوسرے قبائل سے تعلق رکھتی تھیں وہ یہ ہیں:

(۱) زینب بنت جحش (۲) میمونہ بنت حارث (۳) زینب بنت خزیمہ
(۴) جویریہ بنت حارث اور ایک زوجہ یعنی صفیہ بنت حیی ،یہ عربی النسل نہیں تھیں بلکہ خاندان بنی اسرائیل کی ایک شریف النسب رئیس زادی تھیں۔

    اس بات میں بھی کسی مؤرخ کا اختلاف نہیں ہے کہ سب سے پہلے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح فرمایا اور جب تک وہ زندہ رہیں آپ نے کسی دوسری عورت سے عقد نہیں فرمایا۔

( شرح العلامۃ الزرقانی، المقصد الثانی،الفصل الثالث فی ذکر ازواجہ الطاہرات، ج۴،ص۳۵۹)

ان کے مولیٰ کے ان پر کروڑوں درود           ان کے اصحاب وعترت پہ لاکھوں سلام
پارہائے صحف غنچہائے قدس                 اہل بیت نبوت پہ لاکھوں سلام
اہل اسلام کی مادران شفیق                    بانوان طہارت پہ لاکھوں سلام
                                        (حدائق بخشش،حصہ دوم، ص۲۲۳)

No comments:

Post a Comment