Monday, September 26, 2022

برکات نبوت کا ظہور

برکات نبوت کا ظہور جس طرح سورج نکلنے سے پہلے ستاروں کی روپوشی،صبح صادق کی سفیدی، شفق کی سرخی سورج نکلنے کی خوشخبری دینے لگتی ہیں اسی طرح جب آفتاب رسالت کے طلوع کا زمانہ قریب آ گیا تواطراف عالم میں بہت سے ایسے عجیب عجیب واقعات اور خوارق عادات بطور علامات کے ظاہر ہونے لگے جو ساری کائنات کو جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر یہ بشارت دینے لگے کہ اب رسالت کا آفتاب اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ طلوع ہونے والا ہے۔ چنانچہ اصحابِ فیل کی ہلاکت کا واقعہ، ناگہاں بارانِ رحمت سے سرزمین عرب کا سر سبز و شاداب ہو جانا،اور برسوں کی خشک سالی دفع ہو کر پورے ملک میں خوشحالی کا دور دورہ ہو جانا، بتوں کا منہ کے بل گر پڑنا، فارس کے مجوسیوں کی ایک ہزار سال سے جلائی ہوئی آگ کا ایک لمحہ میں بجھ جانا، کسریٰ کے محل کا زلزلہ، اور اس کے چودہ کنگوروں کا منہدم ہو جانا،''ہمدان'' اور ''قم'' کے درمیان چھ میل لمبے چھ میل چوڑے ''بحرهٔ ساوہ'' کا یکایک بالکل خشک ہو جانا، شام اور کوفہ کے درمیان وادی ''سماوہ'' کی خشک ندی کا اچانک جاری ہو جانا،حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی والدہ کے بدن سے ایک ایسے نور کا نکلنا جس سے ''بصریٰ''کے محل روشن ہو گئے۔یہ سب واقعات اسی سلسلہ کی کڑیاں ہیں جو حضور علیہ الصلوات والتسلیمات کی تشریف آوری سے پہلے ہی ''مبشرات'' بن کر عالم کائنات کو یہ خوشخبری دینے لگے کہ(1) ؎ مبارک ہو وہ شہ پردے سے باہرآنے والا ہے گدائی کو زمانہ جس کے در پر آنے والا ہے حضرات انبیاء کرام علیہم السلام سے قبل اعلان نبوت جو خلاف عادت اور عقل کو حیرت میں ڈالنے والے واقعات صادر ہوتے ہیں ان کو شریعت کی اصطلاح میں ''ارہاص'' کہتے ہیں اور اعلان نبوت کے بعد انہی کو ''معجزہ'' کہا جاتا ہے۔ اس لئے مذکورہ بالا تمام واقعات ''ارہاص'' ہیں جو حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اعلانِ نبوت 1۔۔۔۔۔۔المواھب اللدنیۃوشرح الزرقانی،ولادتہ...الخ، ج1،ص21831

No comments:

Post a Comment